قیام پاکستان کے بعد سعادت حسن منٹو نے جو پہلا افسانہ تحریر کیا اس کا نام ’ٹھنڈا گوشت‘ تھا۔ یہ ناصرف قیام پاکستان کے بعد منٹو کی پہلی تخلیق تھا بلکہ اپنی مخصوص نوعیت کے اعتبار سے بھی اس کو بڑی اہمیت حاصل ہے۔
منٹو کا یہ شہرہ آفاق افسانہ لاہور کے ادبی ماہنامہ ’جاوید‘ کی مارچ 1949 کی اشاعت میں شائع ہوا تھا۔ روزنامہ ’انقلاب‘ میں شائع ہونے والی ایک خبر کے مطابق 30 مارچ کو رسالے کے دفتر پر چھاپہ پڑا اور رسالے کی تمام کاپیاں ضبط کر لی گئیں۔
خبر میں بتایا گیا کہ چھاپے کا سبب ’ٹھنڈا گوشت‘ کی اشاعت تھی۔ اس خبر میں اس بات پر بھی تعجب کا اظہار کیا گیا تھا کہ یہ رسالہ ایک دن پہلے ہی مارکیٹ میں آیا تھا۔
سات مئی 1949 کو حکومت پنجاب کی پریس برانچ نے سعادت حسن منٹو کے علاوہ ’جاوید‘ کے مدیر عارف عبدالمتین اور ناشر نصیر انور کے خلاف ٹھنڈا گوشت کی اشاعت پر مقدمہ درج کروا دیا۔
منٹو نے ٹھنڈا گوشت پر چلنے والے مقدمے کی مکمل روداد اسی نام سے چھپنے والے افسانوی مجموعے کے پیش لفظ میں ’زحمت مہر درخشاں‘ کے نام سے تحریر کی ہے۔
منٹو لکھتے ہیں کہ ’جب میں ہندوستان کی سکونت ترک کر کے جنوری 1948 میں لاہور پہنچا تو تین مہینے تک میرے دماغ کی حالت عجیب و غریب رہی۔ مجھے سمجھ میں نہیں آتا تھا کہ میں کہاں ہوں؟ ہندوستان میں ہوں یا پاکستان میں۔ بار بار دماغ میں الجھن پیدا کرنے والا سوال گونجتا، کیا پاکستان کا ادب علیحدہ ہو گا؟ اگر ہوگا تو کیسے ہو گا؟‘
وہ مزید لکھتے ہیں کہ ’وہ سب کچھ جو سالم (غیر منقسم) ہندوستان میں لکھا گیا ہے اس کا مالک کون ہے؟ کیا اس کو بھی تقسیم کیا جائے گا؟ کیا ہندوستانیوں اور پاکستانیوں کے بنیادی مسائل ایک جیسے نہیں؟ کیا ہماری ریاست مذہبی ریاست ہے؟ ریاست کے تو ہم ہر حالت میں وفادار رہیں گے مگر کیا ہمیں حکومت پر نکتہ چینی کی اجازت ہو گی؟ آزاد ہو کر کیا یہاں کے حالات فرنگی عہد حکومت کے حالات سے مختلف ہوں گے؟‘
Reviews
There are no reviews yet.